عاشق و معشوق میں گر ربط روحانی نہ ہو
عاشق و معشوق میں گر ربط روحانی نہ ہو
زخم دل میں مشک زلفوں میں پریشانی نہ ہو
حشر کے بھی محکمہ سے کاش نکلے سرخرو
میرے قاتل کو کبھی یا رب پشیمانی نہ ہو
عاقلوں کا قول ہے مجنوں کو ہو مجنوں سے اُنس
ان کے عاشق کہتے ہیں لیلیٰ یہی دیوانی نہ ہو
جانب مسجد نہیں جاتا ہوں میں بہر نماز
صندلِ بت خانہ جب تک زیب پیشانی نہ ہو
وہ ہمارے قبر پر تازہ چڑھائے شمع و گل
میں نہ مانوں گا کہ منت یار نے مانی نہ ہو
ایسی آساں جان لی جاناں کی مہمانی خلیل
باندھنا آنکھوں میں پٹی شرط قربانی نہ ہو
یار کا دیکھے نہ منہ وقتِ سحر شبنم کی طرح
شرم ہستی سے شبِ ہجراں میں جو پانی نہ ہو
اے پریر و ہاتھ میں رکھے اگر عاشق کا دل
وقت بے وقت آئینہ کی تجھ کو حیرانی نہ ہو
تو مجھے اس زندگی میں مل چکا اے کام جان
واے ناکامی مری گر خلقتِ ثانی نہو
رشک سے ہو میوۂ باغِ جناں کا عیش تلخ
اے شہیدیؔ لذتِ دنیا اگر فانی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.