غضب ہے جس بت کافر پہ اپنا دم نکلتا ہے
غضب ہے جس بت کافر پہ اپنا دم نکلتا ہے
نیا تابوت اس کے کوچہ سے ہر دم نکلتا ہے
نہ رکھ آنکھوں پہ میرے آستینِ لطف اے ہمدم
کہ اشکِ سرخ کے ہمراہ دل کا غم نکلتا ہے
دکھا کر اپنی آرایش پرے مجھ کو نہ دھوکا دے
کسی کے سادہ پن میں اور ہی عالم نکلتا ہے
نہیں خاطر میں لاتا وہ مرے آزردہ ہونے کو
یہ سن رکھا ہے ظالم نے پھنسا دل کم نکلتا ہے
سمجھ کر اجنبی میں جس سے دل کا راز کہتا ہوں
خجل ہوتا ہوں کیا کیا جب ترا محرم نکلتا ہے
شہیدیؔ سے نہیں واقف ہیں ہم ہاں اتنے واقف ہیں
کوئی راتوں کو یاں کرتا ہوا ماتم نکلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.