Font by Mehr Nastaliq Web

کیا سیاہی سے شب ہجراں کے ڈر جاتا ہے دل

کرامت علی شہیدیؔ

کیا سیاہی سے شب ہجراں کے ڈر جاتا ہے دل

کرامت علی شہیدیؔ

کیا سیاہی سے شب ہجراں کے ڈر جاتا ہے دل

طفل بدخو کی طرح رہ رہ کے چلاتا ہے دل

ہم نے دیکھا ہے تماشا آمدِ سیلاب کا

کب کسی کے روکے سے رکتا ہے جب آتا ہے دل

وصل کی شب میں نہ تھا دلدار کو بھی اضطراب

میرے برمیں جیسے روز ہجر گھبراتا ہے دل

کس قدر شیریں شمائل ہے تو اے شاخِ نبات

دیکھتا ہوں جب تجھے سو سو مزے پاتا ہے دل

شعلہ کو لرزش نہیں ہوتی مکانِ بند میں

سینۂ عاشق میں کیوں ہر لحظہ تھراتا ہے دل

ایک دلبر کے ہوں مفتوں جس طرح دو وضعدار

دل سے شرماتا ہوں میں اور مجھ سے شرماتا ہے دل

بے قراری دل کی میں کیوں کر جتاؤں یار کو

سینہ پر جب ہاتھ رکھتا ہے ٹھہر جاتا ہے دل

غنچۂ پژمردہ پھر شاداب ہو ممکن نہیں

ہائے اپنا اب کوئی ساعت میں مرجھاتا ہے دل

دل گیسو ہے شہیدیؔ اس کی زلفِ حلقہ دار

جس نے دیکھا ایک نظر خوش ہو کے پھنسواتا ہے دل

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے