آنکھوں سے دل میں دل سے کلیجے میں راہ کی
آنکھوں سے دل میں دل سے کلیجے میں راہ کی
دیکھی چلت پھرت تیری تیر نگاہ کی
حسن و جمال پر جس نے نگاہ کی
پوری ہوئی داد دل داد خواہ کی
کاری لگی جگر پہ کٹاری نگاہ کی
بے خود ہوا زمیں پر گرا دل سے آہ کی
دل کو بٹھائے دیتی ہے تکلیف راہ کی
کیوں کر کوئی اٹھائے یہ گٹھری گناہ کی
میدان حشر حاکم عادل کا سامنا
رنگت اڑی ہوئی ہے بت کج کلاہ کی
جی بھر کے شاہ عشق کی خدمت نہ کر سکے
دعوت فقیر سے نہ ہوئی بادشاہ کی
وہ نیم جاں ہوں میں کسی پہلو نہیں قرار
برچھی جگر پر کھائی ہے ترچھی نگاہ کی
کوثرؔ وصل شاہ حسیناں کی آرزو
مجھ کو نہیں جہاں میں ہوس مال و جاہ کی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 85)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.