لے کے دل آیا تھا جو بیدل گیا
دلچسپ معلومات
(پیام یار لکھنو۔ جولائی ۱۸۹۷ء)
لے کے دل آیا تھا جو بیدل گیا
ان سے ملنے کا نتیجہ مل گیا
رعب قاتل سے ذرا تڑپے نہ ہم
زیر خنجر اضطراب دل گیا
پاؤں پھیلا کر لحد میں سوئے ہم
ہو گئی صحت جو درد دل مل گیا
سخت جانی سے گلا کٹتا نہیں
اعتبار خنجر قاتل گیا
وصل میں سینے سے لپٹا کر کہا
ہے کسک باقی کہ درد دل گیا
سینۂ بسمل پہ ان کا ہاتھ ہے
اب وہ لطف اضطراب دل گیا
کیا نسیم صبح دم تھی تیغ ناز
زخم دل ابھرا کہ غنچہ کھل گیا
آئینہ دیکھا تو قلعی کھل گئی
آج ان کا دعویٔ باطل گیا
یاد لیلیٰ میں گرا غش کھا کے قیس
سامنے سے جب کوئی محمل گیا
بسملوں سے منہ جو موڑا تیغ نے
دل دہی کو ناوک قاتل گیا
وقت کشتن کس دیے کیوں دست و پا
رقص بسمل کا مزہ قاتل گیا
گالیاں کھائیں اٹھائیں جھڑکیاں
عرض مطلب کا نتیجہ مل گیا
بولے وہ گردن جھکا کر بعد وصل
دشمنوں کا اب تو درد دل گیا
صورت بسمل ہیں کوثرؔ مضطرب
ہجر میں صبر و قرار دل گیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 86)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.