اس پری کو خانۂ دشمن میں مہماں دیکھ کر
دلچسپ معلومات
27اکتوبر 1916میں’ گیا‘ کا ایک یاد گار تاریخی طرحی مشاعرہ بمقام موجودہ ماڈل ہائی اسکول، گیا میں منعقد ہواتھا جس میں نوح ناروی جیسے باوقار اور عظیم شاعر بھی موجود تھے ۔ اس مشاعرے کا مصرع طرح یہ تھا’’گل کو خنداں دیکھ کر شبنم کو گریاں دیکھ کر‘‘ کوثرؔ خیرآبادی کی غزل اسی مصرع کی پابند ہے۔
اس پری کو خانۂ دشمن میں مہماں دیکھ کر
خوں روتا ہوں میں سوئے چرخ گرداں دیکھ کر
اے صبا ظاہر ہوئی نیرنگیٔ ناز و نیاز
گل کو خنداں دیکھ کر شبنم کو گریاں دیکھ کر
یاس و حسرت سے مرے دل کا کنول مرجھا گیا
باغ میں سوکھی ہوئی مرجھائی کلیاں دیکھ کر
کر کے دعویٰ خون ناحق کا بہت نادم ہوا
عرصۂ محشر میں قاتل کو پریشاں دیکھ کر
یاد کر کے کوثر مرحوم کو روئے بہت
لکھنؤ کی آج وہ سنسان گلیاں دیکھ کر
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 91)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.