دل کو داغوں سے شب ہجر بہلنے نہ دیا
دل کو داغوں سے شب ہجر بہلنے نہ دیا
مشعلوں کو شب تاریک میں جلنے نہ دیا
باغ عالم میں ہمیں پھولنے پھلنے نہ دیا
آسماں نے کوئی ارماں نکلنے نہ دیا
سوزش دل نے کبھی اشکوں کو ڈھلنے نہ دیا
ہم نے اس دھوپ میں بچوں کو نکلنے نہ دیا
معشوق پابوس میں عاشق نے بچھائی آنکھیں
فرش گل پر کبھی اس شوخ کو چلنے نہ دیا
نگہ ناز کے وہ تیر لگائے پیہم
بانکے ترچھوں کو ذرا اس نے سنبھلنے نہ دیا
محفل یار میں اغیار ہیں ہائے غضب
باغ فردوس سے کانٹوں کو نکلنے نہ دیا
خون عشاق سے قاتل نے نہ کھیلی ہولی
صف مقتل میں کبھی رنگ اچھلنے نہ دیا
وصل میں گیسوئے شب گوں نے چھپائی عارض
لیلۃ القدر میں کیوں چاند نکلنے نہ دیا
عمر بھر دل میں رہی یاد پری رویوں کی
کوثرؔ اس شیشے سے پریوں کو نکلنے نہ دیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 81)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.