چھپ گیا نظروں میں نقشہ عالم ایجاد کا
چھپ گیا نظروں میں نقشہ عالم ایجاد کا
کس قدر چمکا ہوا ہے رنگ آدم زاد کا
گونج جاتا ہے شب فرقت میں نالوں سے فلک
عالم بالا پہ چرچا ہے مری فریاد کا
دیکھ کر اس گل کی صورت صاف رنگت آ گئی
رہ گیا کاغذ پہ نقشہ حیرت بہزاد کا
گردش تقدیر نے چکر دیے ہیں سینکڑوں
طوف برسوں تک رہا ہے خانۂ صیاد کا
لیں ہیں تیر نظر مشق ستم ہوتی ہے روز
ہے دل کوثرؔ نشانہ ناوک بیداد کا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 82)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.