Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میاں سے نکلا جو تیغہ اس ستم ایجاد کا

کوثر خیرآبادی

میاں سے نکلا جو تیغہ اس ستم ایجاد کا

کوثر خیرآبادی

MORE BYکوثر خیرآبادی

    میاں سے نکلا جو تیغہ اس ستم ایجاد کا

    ہاتھ بھر کا ہو گیا دل عاشق ناشاد کا

    خندۂ دنداں نما سے بجلیاں چمکایئے

    پھونکنا مد نظر ہے گر دل ناشاد کا

    المدد شوق شہادت دیکھیے ہوتا ہے کیا

    دل ضعیف و ناتواں اور سامنا جلاد کا

    جب نہ گردن کٹ سکی جھنجھلا کے چل دیا

    تیغ کا منہ مڑتے ہی رخ پھر گیا جلاد کا

    قیدیان دام گیسو کرتے ہیں شب بھر دعا

    سلسلہ بڑھ جائے یارب قید کی صیاد کا

    سرمگیں آنکھوں پر اس کے خال کا نقطہ نہیں

    عین پر استاد نے کھینچا ہے حلقہ صاد کا

    اہل عالم کہتے ہیں جس کو شہنشاہ سخن

    میں بھی ہوں شاگرد کوثرؔ اس جگت استاد کا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 82)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے