میاں سے نکلا جو تیغہ اس ستم ایجاد کا
میاں سے نکلا جو تیغہ اس ستم ایجاد کا
ہاتھ بھر کا ہو گیا دل عاشق ناشاد کا
خندۂ دنداں نما سے بجلیاں چمکایئے
پھونکنا مد نظر ہے گر دل ناشاد کا
المدد شوق شہادت دیکھیے ہوتا ہے کیا
دل ضعیف و ناتواں اور سامنا جلاد کا
جب نہ گردن کٹ سکی جھنجھلا کے چل دیا
تیغ کا منہ مڑتے ہی رخ پھر گیا جلاد کا
قیدیان دام گیسو کرتے ہیں شب بھر دعا
سلسلہ بڑھ جائے یارب قید کی صیاد کا
سرمگیں آنکھوں پر اس کے خال کا نقطہ نہیں
عین پر استاد نے کھینچا ہے حلقہ صاد کا
اہل عالم کہتے ہیں جس کو شہنشاہ سخن
میں بھی ہوں شاگرد کوثرؔ اس جگت استاد کا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 82)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.