ہوتا یقیں جو تجھ کو بہت بد گماں نہیں
ہوتا یقیں جو تجھ کو بہت بد گماں نہیں
کیونکر دکھاؤں درد کہاں ہے کہاں نہیں
سرگرم قتل کب بت نا مہرباں نہیں
پیاسا مرے لہو کا فقط آسماں نہیں
افشائے راز عشق سے لب پر فغاں نہیں
گویا مرے دہن میں زباں ہے بیاں نہیں
جھگڑے فضول ہیں یہ سوال وصال پر
قصہ مٹاؤ منہ سے کہو صاف ہاں نہیں
کس کو سناؤں کس سے کہوں ماجرائے غم
گونگے کا خواب ہے یہ مری داستاں نہیں
کون و مکاں میں صورت جاناں ہے جلوہ گر
زاہد تجھے بتاؤں کہاں ہے کہاں نہیں
دل میں جگر میں آنکھوں میں رہیے خوشی سے آپ
پھر یہ نہ کہیے گا کوئی ملتا مکاں نہیں
حال شب فراق میری جاں نہ پوچھیے
یہ سرگزشت قابل شرح و بیاں نہیں
خاک آئے ہجر میں دل بے تاب کو قرار
تڑپوں نہ کس طرح کہ وہ آرام جاں نہیں
جوش جنوں میں داغ جگر میرے بھرے
گلچیں ہمارے باغ کو خوف خزاں نہیں
کیوں میں فراق یار میں آہ و فغاں کروں
کوثرؔ دل حزیں جرس کارواں نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 82)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.