Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہے منور رخ پر نور سے سب گھر‌ باہر

کوثر خیرآبادی

ہے منور رخ پر نور سے سب گھر‌ باہر

کوثر خیرآبادی

MORE BYکوثر خیرآبادی

    ہے منور رخ پر نور سے سب گھر‌ باہر

    ایک سا جلوہ خورشید ہے اندر باہر

    بزم خلوت میں اگر چھپ کے حیا آنے لگی

    بڑھ کے آواز دی شوخی نے کہ باہر باہر

    سوزش دل کو بجھاتی نہیں چشم گریاں

    گھر پھنکا جاتا ہے بہتا ہے سمندر باہر

    ہیں سر راہ بچھائے ہوئے آنکھیں مشتاق

    بولے وہ ظلم ہے نکلے کوئی کیوں کر باہر

    جیتے جی نقش قدم بن کے جو بیٹھے نہ اٹھے

    کوچۂ یار سے ہم نکلے ہیں مر کر باہر

    جذبۂ شوق شہادت جو دکھائی بسمل

    تیغ کاٹھی سے نکل آئی تڑپ کر باہر

    بزم خلوت میں وہ سوتے ہیں دوپٹہ تانے

    جلوۂ حسن خدا داد ہے اندر باہر

    پردۂ ابر سے نکلا ہے مہ نو کوثرؔ

    یا ہوا ہے میاں سے اس ترک کا خنجر باہر

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 83)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے