مجسم صورت غم ہوں سراپا حسرت دل ہوں
مجسم صورت غم ہوں سراپا حسرت دل ہوں
نہ میں زندوں میں داخل ہوں نہ میں مردوں میں شامل ہوں
ادا و ناز قاتل ہوں کبھی انداز بسمل ہوں
کہیں میں خندۂ گل ہوں کہیں سوز عنادل ہوں
مجھے تڑپا رہی ہے یاد تیغ ابروئے قاتل
صف مقتل میں گویا میں جواب مرغ بسمل ہوں
خیال مہ جبیناں بھول کر دل میں نہیں آتا
جہاں پر قافلے لٹتے ہیں وہ ویران منزل ہوں
وہاں ناز و نزاکت ہے یہاں ضعف نقاہت ہے
نہ وہ آنے کے لائق ہیں نہ میں جانے کے قابل ہوں
علاج بد گمانی ہے مرے امکان سے باہرے
بگڑتے کیوں ہو میں نے کب کہا حوروں پہ مائل ہوں
انہیں دل کیا دیا گویا بلائیں مول لیں میں نے
ستائیں دل دکھائیں میں جفاؤں ہی کے قابل ہوں
خدا کے سامنے بن ٹھن کے جب وہ بے نقاب آیا
دل بیتاب بول اٹھا اس کافر پہ مائل ہوں
مجھے کیوں پیستے ہیں گردش افلاک اے کوثرؔ
نہ میں لوہا نہ پتھر ہوں مگر حسرت زدہ دل ہوں
مبارک زاہدوں کو پھر باغ خلد کوثرؔ
نہ جنت میرے قابل ہے نہ میں جنت کے قابل ہوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 83)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.