ہوئے دوست دشمن میرے اے جاں تیری فرقت میں
ہوئے دوست دشمن میرے اے جاں تیری فرقت میں
مثل سچ ہے نہیں اپنا کوئی ہوتا مصیبت میں
خوشی سے پاؤں پھیلاتے ہیں کیا کیا کنج تربت میں
عجب لذت ہے ترے ہاتھ سے قاتل شہادت میں
حصول وصل نا ممکن تمنائیں میری بے حد
الٰہی کس طرح نکلے گا دم اس یاس و حسرت
نکلتی ہے صدائیں مرحبا ہر زخم سے قاتل
ہمیں لذت ملی کیا جانے کیا شوق شہادت میں
میرا دامن یکایک بھر گیا لعل بدخشاں سے
لب رنگیں جو یاد آئے کسی کی جوش رقت میں
کلام یار سے نسبت نہیں تقریر عیسیٰ کو
لطافت میں طلاقت میں فصاحت میں بلاغت میں
خدا سے ڈر ذرا کوثرؔ کہ تو تو کھوئے بیٹھا ہے
سراپا دین و ایمان اک بت کافر کی چاہت میں
بظاہر ہیں جدا گو عاشق و معشوق اے کوثرؔ
نہیں ہے اعتباری فرق بھی لیکن حقیقت میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 84)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.