جفا و جور کے صدقے تصدق بر زبانی پر
جفا و جور کے صدقے تصدق بر زبانی پر
سناتے ہیں وہ لاکھوں بے نقط اس بے دہانی پر
خدا را رحم کر جلاد لب تشنہ دھانی پر
شفا بیمار غم کی اٹھ رہی ہے خنجر کے پانی پر
وہ دست نازک سے اگر زہر ہلاہل دیں
تصدق ہوں جناب خضر مرگ ناگہانی پر
غرور حسن ان کو دو قدم چلنے نہیں دیتا
نزاکت پھٹ پڑی نام خدا اٹھتی جوانی پر
تلاش آب حیواں میں ہزاروں ٹھوکریں کھائیں
خضر کیوں جان دیتے ہیں حیات جاودانی پر
نہ پہنچا کوچۂ دل دار میں مشت غبار اپنا
صبا کو بھی نہ رحم آیا ہماری ناتوانی پر
جو عزم قتل ہے آنکھوں پہ پٹی باندھ لی قاتل
مبادا تجھ کو رحم آ جائے میری ناتوانی پر
پڑے جب وار اوچھے مسکرائے زخم بسمل کے
ادھر تیغ دودم نے دانت پیسے سخت جانی پر
بہار خلد صدقے ہے تن پر داغ پر کوثرؔ
گل فردوس کا دھوکا ہے چھلوں کی نشانی پر
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 84)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.