پیری میں سلک دنداں کہتی ہیں یہ دہن میں
بھاگڑ کا وقت آیا ہلچل ہے اب وطن میں
فصلِ بہارِ گل میں دونوں طرب فزا ہیں
بلبل ترا ترانہ میری غزل چمن میں
ہنس ہنس کے عکس دنداں وہ شوخ اگر دکھائے
جل جل کے آبلے ہوں دُر سیب کے دہن میں
عشق مژہ نے مجھ کو ایسا سُکھا دیا ہے
کانٹے ہیں مثل ماہی سب پسلیاں بدن میں
کرتے ہیں عشق بازی معشوق نوجواں سے
جمتا ہے رنگ اپنا اکثر نئے چمن میں
اہل عدم عدم میں سر پیٹتے ہیں اپنا
غربت میں جیسے ہوں میں کہرام ہے وطن میں
رویا جب ان کے آگے شوخی سے بول اٹھے وہ
برسات آگئی ہے جھولا پڑے چمن میں
ہر دل عزیز اگر وہ ہوتے نہ ابتدا سے
پڑتے کبھی نہ جھگڑے یہ شیخ و برہمن میں
اتنا نہ مل چلو تم پچھتاؤ گے خبر دار
وہ اے خلیلؔ یکتا ہے دلبری کے فن میں
مأخذ :
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 6)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.