خرد کو اہل جنوں زیر دام کرنے لگے
خرد کو اہل جنوں زیر دام کرنے لگے
امیرِ شہر کی نیندیں حرام کرنے لگے
پناہ مانگیں نہ کیوں اس سے تیر و نشتر بھی
کوئی زباں سے اگر قتل عام کرنے لگے
جو یاد آگئی ہم کو رسول کی سیرت
تو دشمنوں کو بھی بڑھ کر سلام کرنے لگے
یہ ابتدا تو نہیں میری آزمائش کی
بہت سے لوگ مرا احترام کرنے لگے
جو سمجھے جاتے تھے بازار کے بڑے تاجر
وہ دوسروں کی دکانوں میں کام کرنے لگے
ترے دریچے میں سورج کی صبح ہونے لگی
تری گلی میں ستارے بھی شام کرنے لگے
زمیں کا قحط ہے شہروں میں اس لیے اکبرؔ
نگاہ یار میں اب ہم قیام کرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.