Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جان سے جاؤں میں درد اتنا بڑھاتے بھی نہیں

خضر بہاری

جان سے جاؤں میں درد اتنا بڑھاتے بھی نہیں

خضر بہاری

MORE BYخضر بہاری

    جان سے جاؤں میں درد اتنا بڑھاتے بھی نہیں

    داروئے درد جو پوچھوں تو بتاتے بھی نہیں

    کیا سے کیا ہو گئی صورت انہیں معلوم بھی نہیں

    چارہ گر ہیں کہ لگی دل کی بجھاتے بھی نہیں

    میری بر گشتہ نصیبی کا برا ہو یا رب

    کشش عشق بھی ہے اور وہ آتے بھی نہیں

    سادگی سے جو نہ لیں پھول سمجھ کر ان کو

    گل داغ جگر ایسوں کو دکھاتے بھی نہیں

    ہنس کے وہ پوچھتے بھی ہیں میرے رونے کا سبب

    اور برقع رخ روشن سے اٹھاتے بھی نہیں

    ضبط میں جان کا ڈر آہ میں رسوائی کا

    اب تو کہتے بھی نہیں بنتی چھپاتے بھی نہیں

    ان کی ہرجائی بھی مشہور زمانے میں ہے

    اور نقش قدم ان کا کہیں پاتے بھی نہیں

    کیا خبر تھی کہ وہ بت دشمن ایماں ہو گا

    ایسے کافر سے کہیں دل تو لگاتے بھی نہیں

    کبھی خاموش بھی ہیں خضرؔ کبھی نالاں بھی

    اور دل پر جو گزرتی ہے بتاتے بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : ماہ عید (Pg. 49)
    • Author : سید احمد انور
    • مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے