خود اپنے علم کی آنکھوں میں بے پردہ نہیں آتا
خود اپنے علم کی آنکھوں میں بے پردہ نہیں آتا
بہت دیکھا ہے اپنے آپ کو لیکن نہیں دیکھا
اگر ہوگا ہمارا علم اپنی ذات پر زائد
ممیز خود بخود ہو جائے گا مشہود سے شاہد
عدم کا اپنے مجھ کو علم ہے علم عدم کیا ہے
فقط معدوم کا معلوم ہونا کچھ نہ ہونا ہے
یہ محسوسات و مشہودات و معلومات کیا شے ہیں
تماشہ دیکھنے والوں کے دم سے سب تماشے ہیں
تن بے جاں ہے عالم زندگی ہم نے عطا کی ہے
حقیقت اپنی روحی اور صورت اپنی خاکی ہے
وہ جاں ہوں جسم کے ایک ایک ذرے میں رواں ہوں میں
نہیں ہوں میں کہاں فرمائیے ہوں تو کہاں ہوں میں
وہ غنچہ ہوں کہ تجزیہ کی راہیں بند ہیں مجھ پر
وہ نقطہ ہوں کہ جس کی سیر ہی کونین کا محور
وہ عالم ہوں کہ اپنی علم کی آنکھوں سے اوجھل ہوں
ازل سے ہوں ابد تک ہوں مسلسل ہوں مکمل ہوں
یہ قیدیں میرے ہونے پر مکانوں کی زمانوں کی
امانت میری ہونے میں زمینوں آسمانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.