خدا جانے دل کو مرے کیا ہوا ہے
خدا جانے دل کو مرے کیا ہوا ہے
تمہیں سے خفا ہے تمہیں پر فدا ہے
میں خود معنی حسن ہوں اے ستمگر
مگر کچھ جدائی میں تیری مزا ہے
مرا دل ہے مرکز تمہارے ستم کا
کسی پر کیا تم نے مجھ پر ہوا ہے
میں اس دور ہستی میں وہ دائرہ ہوں
کہ ہر انتہا پر مری ابتدا ہے
نہ کچھ کہہ سکا میں نہ سمجھے وہی کچھ
بہت دیر سوچا کہ کیا مدعا ہے
مجھے اپنے ہونے کے ہیں لاکھ شکوہ
کیا تم سے شکوہ یہ اپنا گلا ہے
ہے مردود دیر اور کعبے سے فارغ
نہ مومن نہ کافر یہ دل کیا بلا ہے
میں ہر فلسفے کی حقیقت ہوں میکشؔ
میں جس میں نہیں فلسفہ ہی وہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.