Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا جانے دل کو مرے کیا ہوا ہے

میکش اکبرآبادی

خدا جانے دل کو مرے کیا ہوا ہے

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    خدا جانے دل کو مرے کیا ہوا ہے

    تمہیں سے خفا ہے تمہیں پر فدا ہے

    میں خود معنی حسن ہوں اے ستمگر

    مگر کچھ جدائی میں تیری مزا ہے

    مرا دل ہے مرکز تمہارے ستم کا

    کسی پر کیا تم نے مجھ پر ہوا ہے

    میں اس دور ہستی میں وہ دائرہ ہوں

    کہ ہر انتہا پر مری ابتدا ہے

    نہ کچھ کہہ سکا میں نہ سمجھے وہی کچھ

    بہت دیر سوچا کہ کیا مدعا ہے

    مجھے اپنے ہونے کے ہیں لاکھ شکوہ

    کیا تم سے شکوہ یہ اپنا گلا ہے

    ہے مردود دیر اور کعبے سے فارغ

    نہ مومن نہ کافر یہ دل کیا بلا ہے

    میں ہر فلسفے کی حقیقت ہوں میکشؔ

    میں جس میں نہیں فلسفہ ہی وہ کیا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے