ہر ہر ادا بتوں کی ہے قاتل برائے دل
ہر ہر ادا بتوں کی ہے قاتل برائے دل
آخر کوئی بچائے تو کیونکر بچائے دل
رہنے دو چپ مجھے نہ سنو ماجرائے دل
میں حال دل کہوں تو ابھی منہ کو آئے دل
کب تک یہ ہائے ہائے جگر ہائے ہائے دل
کر رحم اے خدائے جگر اے خدائے دل
مجذوبؔ اب کسی سے بھلا کیا لگائے دل
دل آشنائے درد ہے درد آشنائے دل
ہوتا ہوں محو لذت دید فضائے دل
باغ و بہار زیست ہیں یہ داغ ہائے دل
مجذوبؔ تو بھی غیر خدا سے لگائے دل
عشق بتاں ہے بندہ حق نا سزائے دل
مجذوبؔ اب کسی سے نہ یا رب لگائے دل
پائے تو تیری یاد سے بس چین پائے دل
ان گل رخوں کے رنگ پہ ہرگز نہ جائے دل
جھوٹے یہ پھول ہیں کہیں دھوکا نہ کھائے دل
دم بھر قرار لینے نہیں دیتا ہائے دل
کیسی یہ پڑ گئی ہے مرے سر بلائے دل
اک سیل بے پناہ ہے ہر اقتضائے دل
ایسا بھی کوئی ہائے نہ پائے جو پائے دل
اتنا نہ ہو گا کوئی بھی صبر آزمائے دل
سب سے لگائے تم سے نہ کوئی لگائے دل
اب ہو چکی ہے جرم سے زائد سزائے دل
جانے دو بس معاف بھی کر دو خطائے دل
دو لفظوں ہی میں کہہ دیا سب ماجرائے دل
خاموش ہو گیا ہو کوئی کہہ کے ہائے دل
کب تک رہوں میں ہائے کشاکش میں مبتلا
قابو عطا ہو دل پہ بس اب اے خدائے دل
دل جنس بے بہا ہے مگر تیرے واسطے
بس اک نگاہ لطف ہے اے جاں بہائے دل
مدت سے میرے پردہ نشیں تیرے واسطے
خالی کیے ہوئے ہوں میں خلوت سرائے دل
اے درد آج قصہ ہی کر دے تمام تو
کب تک یہ روز روز کے صدمے اٹھائے دل
پیدا کیا تھا تو نے بتوں کو جو اے خدا
رکھ دیتا میرے سینے میں پتھر بجائے دل
اس شوخ دل ربا کی ڈھٹائی تو دیکھیے
اپنے بنا لیے ہیں ہزاروں پرائے دل
اف کس بلا کا حسن ہے کیسا سنگار ہے
آئینہ دیکھتے ہو کہیں آ نہ جائے دل
مجذوبؔ مست سے تجھے نسبت ہی شیخ کیا
تو پارسائے وضع ہے وہ پارسائے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.