عبث کہتا ہے چارہ گر یہاں تک تھا یہاں تک ہے
عبث کہتا ہے چارہ گر یہاں تک تھا یہاں تک ہے
خواجہ عزیزالحسن مجذوب
MORE BYخواجہ عزیزالحسن مجذوب
عبث کہتا ہے چارہ گر یہاں تک تھا یہاں تک ہے
وہ کیا جانے کہ زخم دل کہاں تک تھا کہاں تک ہے
نہ دھوکہ دے مجھے ہمدم وہ آیا ہے نہ آئے گا
پیام وعدۂ وصلت زباں تک تھا زباں تک ہے
کٹی روتے ہی اب تک عمر آگے دیکھیے کیا ہو
بتاؤں کیا کہ دل میں غم کہاں تھا کہاں تک ہے
وہاں تک قیس کب پہنچا وہاں فرہاد کب آیا
بیابان گزر اپنا جہاں تک تھا جہاں تک ہے
مجھے تو عمر بھر رونا ہے یارو کوئی موسم ہو
یہ مت سمجھو مرا نالہ خزاں تک تھا خزاں تک ہے
مرے ہی دل تک آنا تھا مرے ہی دل تک آنا ہے
خدنگ ناز کا پلہ یہاں تک تھا یہاں تک ہے
تکلف یہ تری خاموشیاں تجھ کو مٹا دیں گی
زمانے میں ترا چرچا فغاں تک تھا فغاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.