جو صورت گیر حسن و عشق کی دنیا کہیں ہوتی
جو صورت گیر حسن و عشق کی دنیا کہیں ہوتی
ترے ضو کا فلک بنتا مری ظل کی زمیں ہوتی
بس اب تو ہمدموں کوئی جگہ ایسی کہیں ہوتی
اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دل نشیں ہوتی
دکھا دیتے مزہ پھر تم کو ہم اپنے تڑپنے کا
جو عالم بے فلک ہوتا جو دنیا بے زمیں ہوتی
ستاروں کو یہ حسرت ہے کہ ہوتے وہ مرے آنسو
تمنا کہکشاں کو ہے وہ میری آستیں ہوتی
نہیں کرتے ہیں وعدہ دید کا وہ حشر سے پہلے
دل بیتاب کی ضد ہے ابھی ہونی ہیں ہوتی
ذرا دیکھو تو تم انصاف سے مجذوبؔ کی ہیئت
محبت کے ریاکاروں کی یہ صورت نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.