یہ کون آیا کہ دھیمی پڑ گئی لو شمع کی
یہ کون آیا کہ دھیمی پڑ گئی لو شمع کی
پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی
بہت خوش ہیں ابھی کھل جائیں آنکھیں اہل محفل کی
اگر پیش نظر کر دوں میں بزم آرائیاں دل کی
بس اب کیا غم یہ سن لی ہے بشارت پیر کامل کی
سفیر کامیابی ہیں یہی ناکامیاں دل کی
ہمیں تو رات دن اے ہم سفر چلنے سے مطلب ہے
سفر محدود ہو جن کا انہیں ہو فکر منزل کی
کہیں کون و مکاں میں جو نہ رکھی جا سکی اے دل
غضب دیکھا وہ چنگاری مری مٹی میں شامل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.