حسینوں میں دل لاکھ بہلا رہے ہیں
حسینوں میں دل لاکھ بہلا رہے ہیں
مگر ہائے پھر بھی وہ یاد آ رہے ہیں
تصور میں وہ بار بار آ رہے ہیں
جھلک اپنی پردے سے دکھلا رہے ہیں
کہیں وہ تو دیکھو نہیں آ رہے ہیں
کہ ہم درد دل میں کمی پا رہے ہیں
مریض محبت میں اب کیا دھرا ہے
جو باقی ہیں وہ سانس آ جا رہے ہیں
ارے اف غضب ہیں یہ آنکھیں نشیلی
سنبھالو ارے ہم گرے جا رہے ہیں
یہاں ان کو آنا نہیں ہے تو پھر کیوں
تصور میں آ آ کے ترسا رہے ہیں
یہ سب سوچ کر دل لگایا ہے ناصح
نئی بات کیا آپ فرما رہے ہیں
مجھے یاس کیوں ہو کہ وہ دل میں بیٹھے
برابر تسلی دئے جا رہے ہیں
میں مجذوبؔ ہوں کچھ سمجھے تو ناصح
بھلا آپ بھی کس کو سمجھا رہے ہیں
- کتاب : Gufta-e-Majzoob (Pg. 122)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.