چھپ چھپ کر ملاقات سمجھ میں نہیں آتا
چھپ چھپ کر ملاقات سمجھ میں نہیں آتا
اس عمر میں یہ بات سمجھ میں نہیں آتا
جاتے ہیں کہیں وہ نہ بلاتے ہیں کسی کو
کیا کرتے ہیں دن رات سمجھ میں نہیں آتا
اے جذبۂ دل تو کوی تدبیر بتا دے
کیوں کر ہو ملاقات سجھ میں نہیں آتا
اس بزم میں غیروں کی نئی آؤ بھگت ہے
انداز مدارات سمجھ میں نہیں آتا
دل لے کے مرا کر دیا دشمن کے حوالے
یہ کیسی ہے خیرات سمجھ میں نہیں آتا
کیوں مانتے ہیں آپ کو سب میکدے والے
اے قبلۂ حاجات سمجھ میں نہیں آتا
رونے پہ مرے آج کہاں ہنس کے کسی نے
بے فصل یہ برسات! سمجھ میں نہیں آتا
دیتے ہیں زباں غیر کو یا ہوتے ہیں رخصت
کیوں ہاتھ میں ہے ہات سمجھ میں نہیں آتا
بیدارؔ تمہیں کس نے بری چاٹ لگائی
تم اور خرابات سمجھ میں نہیں آتا
- کتاب : فصیح الملک، جلد ۴، نمبر ۵ (Pg. 35)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.