Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چھپ چھپ کر ملاقات سمجھ میں نہیں آتا

خواجہ بیدار بخت

چھپ چھپ کر ملاقات سمجھ میں نہیں آتا

خواجہ بیدار بخت

چھپ چھپ کر ملاقات سمجھ میں نہیں آتا

اس عمر میں یہ بات سمجھ میں نہیں آتا

جاتے ہیں کہیں وہ نہ بلاتے ہیں کسی کو

کیا کرتے ہیں دن رات سمجھ میں نہیں آتا

اے جذبۂ دل تو کوی تدبیر بتا دے

کیوں کر ہو ملاقات سجھ میں نہیں آتا

اس بزم میں غیروں کی نئی آؤ بھگت ہے

انداز مدارات سمجھ میں نہیں آتا

دل لے کے مرا کر دیا دشمن کے حوالے

یہ کیسی ہے خیرات سمجھ میں نہیں آتا

کیوں مانتے ہیں آپ کو سب میکدے والے

اے قبلۂ حاجات سمجھ میں نہیں آتا

رونے پہ مرے آج کہاں ہنس کے کسی نے

بے فصل یہ برسات! سمجھ میں نہیں آتا

دیتے ہیں زباں غیر کو یا ہوتے ہیں رخصت

کیوں ہاتھ میں ہے ہات سمجھ میں نہیں آتا

بیدارؔ تمہیں کس نے بری چاٹ لگائی

تم اور خرابات سمجھ میں نہیں آتا

مأخذ :
  • کتاب : فصیح الملک، جلد ۴، نمبر ۵ (Pg. 35)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے