Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کام مردوں کے جو ہیں سو وہی کر جاتے ہیں

خواجہ میر درد

کام مردوں کے جو ہیں سو وہی کر جاتے ہیں

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    کام مردوں کے جو ہیں سو وہی کر جاتے ہیں

    جان سے اپنے جو کوئی کہ گزر جاتے ہیں

    موت کیا آکے فقیروں سے تجھے لینا ہے

    مرنے سے آگے ہی یہ لوگ تو مر جاتے ہیں

    دید وادید جو ہو جائے غنیمت سمجھو

    جوں شرر ورنہ ہم اے اہل نظر جاتے ہیں

    آنکھیں اس بزم میں سیکی ہیں جنہوں نے ٹک بھی

    شمع کی طرح گریباں لیے تر جاتے ہیں

    ہم کسی راہ سے واقف نہیں جوں نور نظر

    رہنما تو ہی تو ہو جاتا ہے جدھر جاتے ہیں

    اے رگ ابر یہ مژگاں بھی اگر ٹک برسیں

    کہ پل میں کئی تالاب تو بھر جاتے ہیں

    آہ معلوم نہیں ساتھ سے اپنے شب و روز

    لوگ جاتے ہیں چلے سو یہ کدھر جاتے ہیں

    تا قیامت نہیں ٹلنے کا دل عالم سے

    دردؔ ہم اپنے عوض چھوڑے اتر جاتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے