Sufinama

کیوں نہ ڈوبے رہیں یہ دیدۂ تر پانی میں

خواجہ میر درد

کیوں نہ ڈوبے رہیں یہ دیدۂ تر پانی میں

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    کیوں نہ ڈوبے رہیں یہ دیدۂ تر پانی میں

    ہے بنا مثل حباب اپنا تو گھر پانی میں

    اشک سے میرے فقط دامن صحرا نہیں تر

    کوہ بھی سب ہیں کھڑے تا بہ کمر پانی میں

    مردم دیدہ مرے اشک میں یوں رہتے ہیں

    کب یہ گزراں کرے اور بشر پانی میں

    آتش مے سے جو ساقی نے اسے بھڑکایا

    زاہد خشک ہوا خوب ہی تر پانی میں

    چشمۂ آب نہ ہو چشمۂ خورشید سے کم

    شعلہ رو تو کبھو منہ دیکھے اگر پانی میں

    جس طرف چاہو چلوں یہ وہ سرابستاں ہے

    وہم کہتا ہے کہ اب پاؤں نہ دھر پانی میں

    عالم آب میں جوں آئینہ ڈوبا ہی رہا

    تو بھی دامن نہ کیا دردؔ نے تر پانی میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے