مست ہوں پیر مغاں کیا مجھ کو فرماتا ہے تو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھ کو فرماتا ہے تو
پائے بوس خم کروں یا دست بوسیٔ سبو
صبح اور خورشید کے مانند میری جیب کو
چاک کا موجب ہے توہی توہی اسباب رفو
ٹال دینا اس کو نت ہر طرح جوں قبلہ نما
پھر مجھے ہر پھر کے آ رہنا اوسی کے روبرو
اور افزونی طلب کی بعد مرنے کے ہوئی
خاک ہونے نے کیا ہر ذرہ گرم جستجو
تیری خوں آشامیاں مشہور ہیں اے تیغ ناز
ایک قطرہ چھوڑے تو پیوے ہمارا ہی لہو
جس طرح سے صبح کو ہوتا ہے بے رونق چراغ
دیکھ تجھ کو اڑ گیا گلشن میں گل کا رنگ و بو
اور ہوں آمادۂ میخوارگی سے مے پرست
سر اگر کاٹے انہوں کا محتسب مثل کدو
بات اہل دید سے کرتے ہیں یاں روشن ضمیر
نت زبان شمع کو ہے چشم ہی سے گفتگو
صورت تقلید میں کب معنیٔ تحقیق ہیں
رنگ گو ہے پر گل تصویر میں کیدھر ہے بو
سینکڑوں ہی تخم سے اس باغ میں نکلے نہال
تخم دل کی بر نہ آئی دردؔ لیکن آرزو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.