انداز وہی سمجھے مرے دل کی آہ کا
انداز وہی سمجھے مرے دل کی آہ کا
زخمی جو ہو چکا ہو کسی کی نگاہ کا
زاہد کو ہم نے دیکھ لیا چوں نگیں بعکس
روشن ہوا ہے نام تو اس رو سیاہ کا
ہر چند فسق میں تو ہزاروں ہیں لذتیں
لیکن عجب مزا ہے فقط دل کی چاہ کا
لے کر ازل سے تا بہ ابد ایک آن ہے
گر درمیاں حساب نہ ہو سال و ماہ کا
رحمت قدم نہ رنجہ کرے گر تری ادھر
یارب ہے کون پھر تو ہمارے گناہ کا
دل اس مژہ سے رکھیو نہ تو چشم راستی
اے بے خبر برا ہے یہ فرقہ سپاہ کا
شاہ و گدا سے اپنے تئیں کام کچھ نہیں
نے تاج کی ہوس نہ ارادہ کلاہ کا
سو بار دیکھیں میں نے تری بے وفائیاں
تس پر بھی نت غرور ہے دل میں نباہ کا
اے دردؔ چھوڑتا ہی نہیں مجھ کو جذب عشق
کچھ کہربا سے بس نہ چلے برگ کاہ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.