ہر طرح زمانہ کے ہاتھوں سے ستم دیدہ
ہر طرح زمانہ کے ہاتھوں سے ستم دیدہ
گر دل ہوں تو آزردہ خاطر ہوں تو رنجیدہ
ہم گلشن دوراں میں اے خفتگیٔ طالع
سر سبز تو ہیں لیکن جوں سبزۂ خوابیدہ
اے شور قیادت رہ اودھر ہی میں کہتا ہوں
چونکے ہے ابھی یاں سے کوئی دل شوریدہ
اوروں سے تو ہنستے ہو نظروں سے ملا نظریں
ایدھر کو نظر کوئی پھینکی بھی تو دزدیدہ
مجھ پر بھی تو یہ عقدہ تو کھول صبا بارے
زلفوں نے کسے بھیجا یہ نامۂ پیچیدہ
بد خواہ سبھی عالم گو ہووے تو ہو لیکن
یا رب نہ کسی کے ہوں دشمن یہ دل و دیدہ
کرتا ہے جگہ دل میں جوں ابرؤے پیوستہ
اے دردؔ یہ تیرا تو ہر مصرعۂ چسپیدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.