آفت جان و دل تو یاں وہ بتِ خود فروش ہے
آفت جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
پہلے ہی جس کے پیشکش صبر و قرار ہوش ہے
دل کو سیاہ مست کر کچھ بھی تجھے جو ہوش ہے
کہتے ہیں کعبہ اس کو اور کعبہ سیاہ پوش ہے
کس کی یہ ہوتی ہے صبا گفت و شنید باغ میں
غنچے سبھی دہان ہیں گل بھی تمام گوش ہے
آتش گل جنوں مرا گرم کرے سو یہ نہیں
سینہ ہمیشہ آگ ہے دل میں سدا ہی جوش ہے
ہم نے تو ایک معصیت چاہی چھپے نہ چھپ سکی
اپنے گناہ کو ترا عفو یہ پردہ پوش ہے
آہ کہیں یہ ناتواں حال کرے سو کیا بیاں
منہ پر ہے مہر خاموشی دل میں بھرا خروش ہے
دور نہیں ہوا ہمیں رنج شعور ساقیا
اک دو سہ جام اور بھی باقی ابھی تو ہوش ہے
محنت و رنج و غم سے یاں دردؔ جی چھپائیے
بار سبھی اٹھائیے جب تئیں سر ہے دوش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.