اذیت کوئی تیرے غم کی میرے جی سے جاتی ہے
اذیت کوئی تیرے غم کی میرے جی سے جاتی ہے
کبھو ٹک دل کیا خالی تو پھر چھاتی بھر آتی ہے
سناؤں کیونکہ اپنا حال میں کیا سخت مشکل ہے
یہ قصہ جب لگوں کہنے تو اس کو نیند آتی ہے
نہیں مشتاق آئینہ کے جو وہ صاف طینت ہیں
صفا تو عارضی ہے اور کدورت اس کی ذاتی ہے
قیامت سرزمین دل پہ میرے حشر برپا ہے
ہوس ہر دم تمنائیں تو یہ یہ کچھ اٹھاتی ہے
پریکھا نت یہی رہتا ہے مجھ کو دردؔ کیا کہئے
کہ ایسی زندگی سی چیز یونہی مفت جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.