جو یاں کچھ چاہنے والے قریبِ یک دگر بیٹھے
جو یاں کچھ چاہنے والے قریبِ یک دگر بیٹھے
ہم اپنا دل بغل میں داب لے کر آہ کر بیٹھے
نہ پوچھو عشق کی سوزش نے عالم میں کیا کیا کیا
عجب طوفاں اٹھائے یہ کہ جس سے گھر کے گھر بیٹھے
محبت نے تمہاری دل میں بھی اتنا تو سر کھینچا
قسم کھانے لگے تب ہاتھ میرے سر پہ دھر بیٹھے
کوئی دن اور بھی ہم کو پھرا لے گردش دوراں
نہیں اٹھنے کے پھر ہرگز کہیں اب کے اگر بیٹھے
نہ آنا تھا بھرا جی میں سو اب تو کچھ کرو خالی
کہ دن جتنے تھے وعدوں کے نہ ملنے سے ہی بھر بیٹھے
کوئی بیٹھ اس کنے یاں جا سکے ہے اس طرح جلدی
چلے تھے ہر گھڑی اٹھ اٹھ کے ہم اے دردؔ پر بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.