کبھو تو ہے وفائی یاد آ جی کو ڈراتی ہے
کبھو تو ہے وفائی یاد آ جی کو ڈراتی ہے
کبھو امید وعدوں کے بھروسے یاں دلاتی ہے
چھلاوا سا جو ہو جاتا ہے جلوہ وصل کا گاہے
جدائی پھر تو اک مدت عوض کیا کیا دکھاتی ہے
کبھو رونا کبھو ہنسنا کبھو حیران ہو رہنا
محبت کیا بھلے چنگے کو دیوانہ بناتی ہے
اگر رستم ہو تو بھی کب یہ صدمہ تھم سکے اس سے
تپش دل کی سنبھالوں یوں تو یہ میری ہی چھاتی ہے
پھرے ہے اس طرح جو آج تو اے دردؔ بے خود سا
بتا ہم کو بھی ٹک بارے وہ کیا آفت کہ آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.