اس زیست کا اعتبار کیا ہے
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
سے دم میں یہ زندگی ہوا ہے
گزرا ہے نظر سے ایک عالم
یہ چشم نہیں ہے نقش پا ہے
ظالم ٹک ادھر تو دیکھ لے تو
کوئی پل میں خدا ہی جانے کیا ہے
ڈھانا تو ہے دل کے تئیں ولیکن
تو جان یہ خانۂ خدا ہے
ہے دید فنا ہی حاصل چشم
عقدہ یہ حباب پر کھلا ہے
ظاہر ہے تجھی سے تو یہ عالم
تو مجھ کو بتا کہیں چھپا ہے
دنیا سے امید پائیداری
یہ وہم ترا کدھر گیا ہے
جوں آئینہ منہ کسی سے مت پھیر
تیرے دل میں اگر صفا ہے
کچھ پائی خبر نہ میں نے دل کی
کس کے وہ خیال میں گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.