آرام سے کبھو ہی نہ یکبار سو گئے
آرام سے کبھو ہی نہ یکبار سو گئے
ایسے ہمارے طالع بیدار سو گئے
خواب عدم سے چونکے تھے ہم تیرے واسطے
آخر کو جاگ جاگ کے ناچار سو گئے
اٹھتی نہیں ہے خانۂ زنجیر سے صدا
دیکھو تو کیا سبھی یہ گرفتار سو گئے
تیری گلی ہے یا کوئی آرام گاہ ہے
رکھتے قدم کے پاؤں تو ہر بار سو گئے
وے مر چکے جو رونق بزم جہان تھے
اب اٹھئے دردؔ یاں سے کہ سب یار سو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.