ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشمِ شرر سے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشمِ شرر سے
آتے ہی نظر پھر وہیں غائب ہو نظر سے
اے ہم وطنان اب کی یہ غیرت زدہ ہرگز
پھرنے کا نہیں عمر کے مانند سفر سے
کیوں تیغ تری دشمنی کرتی ہے مرے ساتھ
مجھ کو تو نہیں کام کسو کی بھی کمر سے
کعبے بھی بھلا شیخ ترے ساتھ چلیں گے
کدھر کو پھریں گے ہم اگر یار کے گھر سے
اس طرح کے رونے سے تو جی اپنا رکے ہے
اے کاش یہ ابر مژہ دل کھول کے برسے
کھلتی ہے مری آنکھ جو احوال پہ اپنے
جوں شمع گھٹا جاتا ہوں اپنی نظر سے
اے سنگ جو کچھ تونے کیا شیشے کے حق کو
کرتا ہے کوئی بھی یہ سلوک اپنے جگر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.