سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
تھے سیکڑوں ہی نالے وابستہ ایک دم سے
واقف نہ یاں کسو سے ہم ہیں نہ کوئی ہم سے
یعنی کہ آ گئے ہیں بہکے ہوئے عدم سے
میں گو نہیں ازل سے پر تا ابد ہوں باقی
میرا حدوث آخر جاہی ٹھیرا قدم سے
گر چاہیے تو ملیے اور چاہیے نہ ملیے
سب تم سے ہو سکے ہے ممکن نہیں تو ہم سے
مشتاق گر ترا کچھ لکھے تو کیا عجب ہے
ہوں مثل نرگس آنکھیں پیدا ابھی قلم سے
ہر چند یہ تمنا در خور نہیں ہمارے
نزدیک تو جو آوے کیا دور ہے کرم سے
اب میں کہاں وہ نالے سرگشتگی کدھر ہے
تھیں سب وہ باتیں ثابت میرے ہی دم قدم سے
ہے اک نگاہ کانی گو ہووے گاہ گاہے
چنداں نہیں ہے مطلب عاشق کو بیش و کم سے
کاہے کو ہوتی ہم کو گردش نصیب طالع
گر پاؤں اپنا باہر رکھتے نہ ہم عدم سے
آتے ہیں دام میں کب خورشید رو کسو کے
اے شیخ یہ نہیں ہیں تسبیح کے سے شمسے
ہے دردؔ پر بھی کچھ تو میری ہی سی مصیبت
گھیرے ہے اور ہی غم چھوٹے جو ایک غم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.