Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے

خواجہ میر درد

سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے

    تھے سیکڑوں ہی نالے وابستہ ایک دم سے

    واقف نہ یاں کسو سے ہم ہیں نہ کوئی ہم سے

    یعنی کہ آ گئے ہیں بہکے ہوئے عدم سے

    میں گو نہیں ازل سے پر تا ابد ہوں باقی

    میرا حدوث آخر جاہی ٹھیرا قدم سے

    گر چاہیے تو ملیے اور چاہیے نہ ملیے

    سب تم سے ہو سکے ہے ممکن نہیں تو ہم سے

    مشتاق گر ترا کچھ لکھے تو کیا عجب ہے

    ہوں مثل نرگس آنکھیں پیدا ابھی قلم سے

    ہر چند یہ تمنا در خور نہیں ہمارے

    نزدیک تو جو آوے کیا دور ہے کرم سے

    اب میں کہاں وہ نالے سرگشتگی کدھر ہے

    تھیں سب وہ باتیں ثابت میرے ہی دم قدم سے

    ہے اک نگاہ کانی گو ہووے گاہ گاہے

    چنداں نہیں ہے مطلب عاشق کو بیش و کم سے

    کاہے کو ہوتی ہم کو گردش نصیب طالع

    گر پاؤں اپنا باہر رکھتے نہ ہم عدم سے

    آتے ہیں دام میں کب خورشید رو کسو کے

    اے شیخ یہ نہیں ہیں تسبیح کے سے شمسے

    ہے دردؔ پر بھی کچھ تو میری ہی سی مصیبت

    گھیرے ہے اور ہی غم چھوٹے جو ایک غم سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے