جائے کس واسطے اے دردؔ مے خانے کے بیچ
جائے کس واسطے اے دردؔ مے خانے کے بیچ
اور ہی ہستی ہے اپنے دل کے پیمانے کے بیچ
آئینہ کی طرح غافل کھول چھاتی کے کواڑ
دیکھ تو ہے کون بارے تیرے کاشانے کے بیچ
سیر باغ بوستاں تو ہے میسر ہر گھڑی
آئیے گاہے فقیروں کے بھی کاشانے کے بیچ
جو مزے ہیں مرگ میں سو ہم سے پوچھا چاہیے
کون جانے آہ کیا لذت ہے مر جانے کے بیچ
عقدۂ دل کھول مثل قطرہ ناداں کب تلک
جوں گہر غلطاں رہے گا آب اور دانے کے بیچ
پیچ و تاب اتنا جو ہے یاں اس دل صد چاک کو
زلف الجھی ہے کسو کی ظاہراً شانے کے بیچ
بخت خواب آلود نے میرے سلایا اس کو دردؔ
ورنہ پھونکا تھا ہی افسوں میں نے افسانے کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.