عالم مستی ہے آئینۂ رخ رخ پر نور کا
عالم مستی ہے آئینۂ رخ رخ پر نور کا
بے خودی میں دیکھتے ہیں ہم تماشہ نور کا
جلوہ گر اک اک ادا میں ہے تماشہ طور کا
ہے جدا عالم دو عالم سے بت مغرور کا
ایک رشک حور کی الفت نے مارا ہے مجھے
نعش پر چھڑکاؤ ہوگا خلد کے کافور کا
حق پہ سر کٹواتے آئے ہیں ہمیشہ اہل حق
کیا ہوا کہ کاٹا اگر سر دار پر منصور کا
جب کیا دل میں تصور اس سراپا نور کا
جلوہ پہلو میں نظر آیا چراغ طور کا
ضبط سوز عشق نے پھونکا ہے ناصرؔ اس قدر
دل نہیں پہلو میں اک شعلہ ہے برق طور کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.