شیخ کیا جانے شراب ارغوانی کا مزا
شیخ کیا جانے شراب ارغوانی کا مزا
آہ مستسقی سے پوچھو سرد پانی کا مزا
جوں شراب کہنہ کیفیت میں ہووے نو بہ نو
میں کہن سالی میں پاتا ہوں جوانی کا مزا
جس کی آنکھوں میں کھٹکتا ہووے کچھ کیا جانے وہ
خواب آلودہ سمجھتا ہے کہانی کا مزا
ہجر میں پیر و جواں دونوں ہیں خوار و خستہ تن
وصل میں معشوق کے ہے زندگانی کا مزا
جان پر اب آ بنی ہے عشق تیری دیکھ لے
یار جانی کا مزا ہاں یار جانی کا مزا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.