حکمت سے یہ خالی نہیں لبریز ساقی جام کر
حکمت سے یہ خالی نہیں لبریز ساقی جام کر
دور و تسلسل میں نہ پھنس دیوانگی میں نام کر
کہتے ہیں تجھ سے بے خبر اوقات کو ضائع نہ کر
جو کام کل آوے ترے سو آج تو وہ کام کر
جو جو بلائیں آفتیں آتی ہیں تیری جان پر
تو جان ہی سے ہاتھ اٹھا پھر شوق سے آرام کر
داغ جگر کے یہ دیے چاہے کہ تو روشن رہیں
اس روشنی کے چرخ میں تو روغن بادام کر
مقصود اگر منظور ہے رونا اگر مطلوب ہے
لے شام سے تا صبح کر پھر صبح سے تا شام کر
سن بات تو یہ عشق کی اے شیخ اگر دانا ہے تو
رزاق ہے روزی رساں تسبیح کو مت دام کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.