مجلس میں عشق کے نہیں ہے سیم و زر سے رنگ
مجلس میں عشق کے نہیں ہے سیم و زر سے رنگ
پیدا کیا ہے ان نے کچھ اور ہی ہنر سے رنگ
رنگینئ چمن کو نہ کر مجھ سے تو بیاں
برسے ہے مثل اشک مری چشم تر سے رنگ
منظور ہے کہ جلنے پہ دل کو گواہ ہو
یہ بات مان جامہ کو اپنے شرر سے رنگ
وہ رنگ کب ہے یار حقیقت میں زنگ ہے
مقبول دل نہ ہو جو ملے درد سر سے رنگ
پرکھے جو اس کو آ کے کوئی جوہری نہیں
آنسو میرے لڑاتے ہیں لعل و گہر سے رنگ
چاہے کہ سرخ روی کونین ہو نصیب
اے عشقؔ اپنے چہرے کو خون جگر سے رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.