Font by Mehr Nastaliq Web

عشق کا میں پیا ہے جام عقل کہاں اور میں کہاں

خواجہ رکن الدین عشقؔ

عشق کا میں پیا ہے جام عقل کہاں اور میں کہاں

خواجہ رکن الدین عشقؔ

MORE BYخواجہ رکن الدین عشقؔ

    عشق کا میں پیا ہے جام عقل کہاں اور میں کہاں

    دور ہوا ہے ننگ و نام عقل کہاں اور میں کہاں

    عقل تو یاں ہوئی ہے دنگ ہوش کا اڑ گیا ہے رنگ

    صبر مرا ہوا ہے تنگ عقل کہاں اور میں کہاں

    عشق کی میں ہوا زباں عقل کا پھونکا خانماں

    ہے یہ عیاں نہیں نہاں عقل کہاں اور میں کہاں

    کیا کہوں اب کہاں ہوں میں دیکھو گے جو جہاں ہوں میں

    آئینۂ جہاں ہوں میں عقل کہاں اور میں کہاں

    جام ہوں یا شراب ہوں گوہر ہوں یا حباب ہوں

    کیا کہوں آب آب ہوں عقل کہاں اور میں کہاں

    مجھ سے دو چار عشق ہے صاحب کار عشقؔ ہے

    ہمدم دیار عشق ہے عقل کہاں اور میں کہاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے