بات کہنے کی نہیں طاقت شکایت کیا کروں
بات کہنے کی نہیں طاقت شکایت کیا کروں
عشق رخصت دے تو شور حشر اب برپا کروں
کج روی پر اس کی آتا ہے ڈبا دوں اشک سے
دود آہ دل سے اور ہی میں فلک پیدا کروں
دین و ایماں اور دل و جاں رونمائی دے چکے
ہے رہا کیا جو خریدار اس کا ہو سودا کروں
سن کے باتیں عقل کی ایذائیں کیا کیا تو نے دیں
مجھ کو پھر تو دل نہ کہیو جو نہ میں رسوا کروں
اول و آخر کو میرا عشقؔ کافی ہے مجھے
فکر بے جا ہے اگر امروز یا فردا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.