نہ ہم کعبہ کو جاتے ہیں نہ دیر ہی میں بھٹکتے ہیں
نہ ہم کعبہ کو جاتے ہیں نہ دیر ہی میں بھٹکتے ہیں
خواجہ رکن الدین عشقؔ
MORE BYخواجہ رکن الدین عشقؔ
نہ ہم کعبہ کو جاتے ہیں نہ دیر ہی میں بھٹکتے ہیں
جہاں تم پاؤں کو رکھتے ہو واں ہم سر پٹکتے ہیں
فلک ٹک ہاتھ اٹھا اپنا جفا سے پیستا ہے کیوں
ہوئے ہیں خاک تو بھی تیری آنکھوں میں کھٹکتے ہیں
بتوں کی سرکشی اور خاکساری اپنی کیا کہیے
جو لپٹوں گرد ہو دامن میں دامن کو جھٹکتے ہیں
دل پر آبلہ کو ڈھونڈھتا زلفوں تلک پہنچا
ہزاروں خوشۂ انگور سے دیکھے لٹکتے ہیں
وہ اور ہی شخص ہیں جو خوف کی باتوں سے ڈرتے ہیں
انہیں جنبش نہیں آتی جہاں عاشق اٹکتے ہیں
برنگ ماہ و خور دن رات گھر گھر آتے جاتے ہیں
جہاں سنتے ہیں نام عشق واں خوباں ٹھٹکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.