دل دیوانہ اگر قابل دیدار نہ تھا
دل دیوانہ اگر قابل دیدار نہ تھا
ان شکستوں کے بھی لائق تو مرے یار نہ تھا
زرد ان آنکھوں کے آگے نہیں نرگس یہ فقط
کون خوش چشم تری چشم کا بیمار نہ تھا
میں تو دیوانہ نہ تھا ڈھونڈھتا جو جھاڑ پہاڑ
کون سی شے تھی جہاں شعلۂ دیدار نہ تھا
نسخۂ وحدت و کثرت کا تفاوت سمجھا
خوب دیکھا تو بجز پردۂ پندار نہ تھا
کس جفا کار کو دل تو نے دیا غور تو کر
اور دنیا میں مگر کوئی طرح دار نہ تھا
صاف شکستی کا بیاں اس کے کہاں تک کیجے
تیر ایسا کوئی تھا سینہ کے جو پار نہ تھا
عشقؔ ہی ہم کو ستاتا ہے ہمارا یارو
ورنہ معشوق کبھی در پئے آزار نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.