نہ یہاں کوئی رکا ہے نہ یہاں پہ ہم رہیں گے
نہ یہاں کوئی رکا ہے نہ یہاں پہ ہم رہیں گے
نہ یہ زندگی رہے گی نہ یہ پیچ و خم رہیں گے
اگر ہم عمل سے اپنے نہ بدل سکے زمانہ
تو دلوں میں مدتوں تک یہی رنج و غم رہیں گے
یہ نئے نئے مسافر کہاں بیٹھ جائیں تھک کر
جو پرانے ہم سفر ہیں وہی دم قدم رہیں گے
یہ جو آشنائے حق ہیں نہیں ڈرتے وہ قضا سے
یونہی سر قلم تھے ان کے یونہی سر قلم رہیں گے
یہ صنم ہیں شخصیت کے انہیں توڑ ڈالو ورنہ
تھے ذہن میں نسل نو کے یہ یونہی صنم رہیں گے
تھے جو زخم خنجروں کے وہ کبھی کے بھر چکے ہیں
وہ جو زخم طنز کے ہیں وہ سدا رقم رہیں گے
وہ جو اک خدا ہے اپنا شایاںؔ اپنے سر تو
اسی در پہ خم رہے ہیں اسی در پہ خم رہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.