Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زبان و دل سے گئے اور جگر سے جاں سے گئے

خواجہ شایان حسن

زبان و دل سے گئے اور جگر سے جاں سے گئے

خواجہ شایان حسن

MORE BYخواجہ شایان حسن

    زبان و دل سے گئے اور جگر سے جاں سے گئے

    تمہارے عشق میں جانے کہاں کہاں سے گئے

    مجھے زمین کی گہرائیوں میں ڈھونڈو گے

    میری رسائی کے پہلو جو آسماں سے گئے

    اب ان گلوں کے مہکنے کی کیا توقع ہے

    ذرا جو شاخ سے ہٹتے ہی گلستاں سے گئے

    وہ طنز لوٹ کے آئیں یہ غیر ممکن ہے

    جو حرف حرف نکل کر تیری زباں سے گئے

    وہ کامیابی کی مسند کو چھو نہ پائے

    جو قدم قدم پہ زمانے کے امتحاں سے گئے

    جنہیں ملا ہی نہیں ہے شعور جینے کا

    جہاں میں رہتے ہوئے بھی وہ دو جہاں سے گئے

    سپرد خاک کئے جن کی ہو گئی مدت

    ذہن سے میرے نہ وہ دل کے آشیاں سے گئے

    کروں زبان سے شایاںؔ کیا ثنا ان کی

    گزر کے ایک ہی شب میں جو لا مکاں سے گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے